Page images
PDF
EPUB

هذه مقدمات

من

تبئين الكلام في تفسير التوراة والانجيل على ملة الاسلام

الفة

المفتقر الي الله الصمد سيد احمد

PRELIMINARY DISCOURSE

ON THE

MOHOMEDAN COMMENTARY

OF THF

HOLY BIBLE.

BY

SVUD AHMUD,

Ghazeepore,

Printed and Published by the Author at his Private Press,

1862 A. D. 1278 H.

بسم الله الرحمن الرحيم

المقدمة أولالى

FIRST DISCOURSE.

انسان کی نجات کو نبیوں کا آنا ضرورھی

On the necessity of the comming of Prophets to save mankind.

بتایا ، که

[ocr errors]

کہ میں

صفت میں

أسكي

، كيونكه سب

وہ ایک مقدس اور پاک هستي جسکو کوئي الله اور کوئی وجود اور کوئی کلام کہتا هے همیشه سے هے اور همیشه رهے گی ، وہ آپ ھی آپ ھے اور اسكا هونا اسكي ذات هے ، کیونکہ اُسنے اپنا لقب يهي میں ھوں ، أسكا هونا هي برائي ھے ، اپنے ھونے سے وہ پہچانا جاتا ھی اور اسي برائي سے وہ پکارا جاتا ھے ۔ أسكي ابتداء هي ذه انتها وه كسينا محتاج نہیں اور اُسکے سوا کوئی نہیں ، یہاں تک که اگر کہا جاوے که هے ، تو بوجها جاوے که وهي هي ، نه وه کسي سے پيدا هوا ، اور نہ اُس سے کوئی پیدا ھوا ، اور پھر جو کچھه ھوا بغیر اُسے نہوا ، اسکا سا کوئی نہیں ۔ نه هونے میں ، كيون هودا أسكي ذات هے ، اور نه كسي صفتي أسكي ذات ھیں ، وہ زندہ ھے ، نہ جان سے ، بلکہ اپنے آپ سے وہ جانتا هے نه کسی جہت سے ، بلکہ اپنی ذات سے ، وہ دیکھتا ھے ، نہ کسی دیکھنے والی چیز سے ، بلکه اپني ذات سے ، وہ سنتا هے ، نه کسي سنے والی چیز سے ، بلکہ اپنی ذات سے وہ بولتا هے ، نه کسي بولنے والی چیز سے ، بلکہ اپنی ذات سے ، وہ جو چاھتا ھے سو کرتاهی ، نه کسی غرض سے ، بلکہ اپنے کمال سے ، وہ سب کچهه کرتا هی ، نه کسي کرنے والی چیز سے ، بلکه اپني ذات سے ، وہ هر طرح پر یکه هے ، اور هر آن میں ہزاروں لاکھوں بلکہ بے انتہا کام کرتا ھے ، پھر ایسی ذات کو کوئی عقل سے پہچان سکتا

هے ؟ *

بڑے بڑے عقلمندوں نے اس میں عقل دورائی ، اور اُسكي عجائب قدرت کے کارخانوں کو دیکھ دیکھے اور سوچ سوچ عقل لرائي ، اتنا تو جانا ، که ان عجيب عجیب کارستانوں کا بنانے والا کوئی ھے ، مگر اسکے سوا اور کچھہ نجانا ، اور جو جانا

سو

غلط جانا *

أسكا واحد ھونا آسيکے بتائے سے جانا ، اور جیسا وہ ھی اُسکے بتائے سے اُسکو پہچانا ، مگر انسان کی طاقت نہیں کہ صرف اپنی عقل سے جیسا وہ ھی ریسا اُسکو جان لے

انسان میں صرف يهي ظاهري گوشت پوست هي نہیں ھے ؛ بلکہ اسکے سوا اسمیں ایک اور چیز بھی ھے ، جس سے در حقیقت انسان انسان کہلاتا ہے ؛ آدمي اگر خود اپنے آپے میں غور کرے تو جان سکتا ھے ، کہ اس ظاهري بدن کے سوا اُسمیں اور کچه چیز بهی هے ، جس سے وہ بھلائی اور برائی کو پہچانتا ھی ، اور ھر چیرے کنہ کو بقدر اپنی طاقت کے جانتا هی ، اگرچه اُس چیز کو انسان کے بدن سے کچهه علاقہ ھے ، مگر جب غور سے دیکھو تو با وجود اس علاقہ کے ، محض بے علاقہ ھے ؛ آدمي کبهی ایسا محو هوتا هی ، که سب چیز کو بھول جاتا ھے ، مگر اپنے آپے کو نہیں بھولتا اس سے خیال ھو سکتا ھے ، کہ گو انسان کا یہ ظاهري بدن نیست بهي هو جاوے ، مگر وہ چیز جو آسمیں هے جيسي هي وبسي هي زه * پھر اگر وہ چیز چند روزه هے ، اور آخر کو نیست هوني و لي هے ، تو دل قبول نہیں کرتا ، که اُس ذات پاک دایمم الوجود نے ، یہ تمام عجائبات ايک ايسي فاني اور ناپائدار چیز کے لیئے بنائی ھوں ؛ پس کچھ شبہہ نہیں ، که وه چيز بهي دايمم الوجود هے ، اور نیست ھونے والی نہیں * در گز نمیرد آنکه دلش زنده شد بعشق * ثبت است بر جريده عالم دوام ما *

[ocr errors]

اب غور کرنا چاھیئے کہ وہ چیز جو انسان میں ھے ، کیوں ھے ، اگر اس واسطے ہے جب اُسکو نیند آوے تو سو رھے ، اور جب بھوک لگے تو کھا لے ، تو انسان میں ، اور جانوروں میں ، کیا فرق ؟ کیون سب جانور بهي تو ايسا هي كرتے هيں ، اس سے معلوم ہوتا ہے ، کہ وہ چیز انسان میں ان کاموں کے لیئے نہیں ہے بلکہ اور کسي کام

کے لیئے هے *

اگر هم صرف عقل کے زور سے ، اُس کام کو تلاش بھی کربی ، تو اتنا تو جان سکتے ھیں ، که جس نے ھمکو بنایا، اور جس نے ھمکو وہ چيز دي ، جو اُسکي مرضي أسكي مرضي ہے وہ کام اُس چیز سے کریں ، مگر یہ نہیں جان سکتے کہ اُسکي مرضي کیا ہے ، جب تک کہ وه خودهي نه بتارے

که

پس یه دو چیزیں ہیں ، جنکے لیئے نبیوں کا آنا ضرور ہے ، تاکہ وہ الہام سے بتادیں ، که تمہارا مالک کون ہے ، اور کیسا ہے ، اور تمکو کیونکر اپنے مالک کي مرضي پر چلنا چاھیئے ، جس سے تمہاري اصلي حقیقت کو جو کبهي فنا هونے والي نهيں هے حیات آبدي حاصل ره *

اگر کہو کہ جب یہہ بات ھے ، تو تمام انسانوں کے لیئے ، جہان وہ ھوں ، نبیوں کا ھونا ضرور ھے ، کیونکہ بغیر نبیوں کے ، انسان اپنی عقل سے نہ اپنے مالک کو، اور نہ آسکي مرغی کو پہچان سکتا ھے ، پھر جب تک کوئی بتانے والا نہو ، وہ کس طرح کفر و شرک کے گناہ میں پکڑے جا سکتے ھیں ؟ ھم کہتے ھیں ، کہ بے شک یوں هي يون هي، اور هم یقین رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ، تمام بنی نوع انسان پاس نبی بھیجے ، اور

[ocr errors]

انہوں نے خدا کی وحدانیت ، اور اسکي مرضي ، أنكو بتائي، گو رفته رفته ایک مدت بعد ، اُنہوں نے اسکو خراب کردیا *

جہاں تک ، هم انسان پر نظر کرتے ھیں ، اور کیسے ھي جنگلي وحشي آدمیوں پر خیال کرتے ھیں یہی پاتے ھیں ، ، کہ وہ کوئي نه کوئي طريقه معبود کي بندگي کا ، اس خیال سے ، کہ یہہ ایک اور عالم میں ، کام آنے والا ہے ، اپنے پاس رکھتے ھیں اور یہہ صاف دلیل اسبات كي هے که یہ خیال آنے یا اُنکے بروں یہ خیال اُنکے یا اُن کے بروں کے دل میں اُسي

[blocks in formation]
[ocr errors]
[blocks in formation]

اور اس میں بھی کچھ شک نہیں کہ تمام انبیا جسقدر گذري ، سب کا دین ایک تھا ، اور وہ اسی بات کے سکھا نے کو آئے ، اور یہی سکھاتے رھے ، کہ خدا ایک ھے ، اُسکے سوا کوئی نہیں، وهي بندگي کے لائق هے ، آسيكي بندگي كرو *

* سورة شوري آيت ۱۳

الله تعالى * سورة شوري ميں فرماتا ھے

که تمکو دين ميں وهي راه دال دي هے ،

شرع لكم من الدين ماوصى به نوحا والذي جو کہدیا تھا نوح کو ، اور جو حکم بھیجا أوحينا اليك وما وصینا به ابراهیم و موسی و همنی تجھکو ، اور جو ھمنے کھدیا تها ابراهیم عيسى ان اقيموا الدين ولا تتفرقو افيه کو اور موسی کو اور عیسی کو، که دین

کو

قائم رکھو ، اور اُس میں کچهه فرق مت کرو “ * ہاں البتہ ھر ایک کو شریعت ، يعني اُس خداے واحد کی پرستش کے احکام ، اور أسكکا طریقہ ، جدا جدا بتایا ھے ، اور وهي هر نبي كي شريعت کہلاتي هے ، جسوقت انسان کي روح کو کوئي روحاني بيماري لگ جاتي هے ، اور جس طریقہ عبادت سے وة بيماري جاتي هي ، وهي شريعت اسوقت کے نبي كو دي جاتي هے *

سورة المائده آیت اه لكل جعلنا منكم شرعة ومنهاجا

الله تعالى * سورۃ مائدہ میں فرماتا هي که “ ہر ایک کونبیوں میں سے ھمنے دیا ایک دستور ، اور طريقه ( يعني شريعت ) .

« PreviousContinue »